نئی دہلی،14اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)آل انڈیامجلس اتحادالمسلمین صدر اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ مساجد کا مالک اللہ ہے، محض کسی مولوی کے کہنے سے مساجد کسی کے حوالے نہیں کیا جا سکتی ہیں۔ ان کا یہ بیان شیعہ مذہبی رہنما اور انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر کلب صادق کے بیان کے بعد آیا۔ صادق نے اتوار کو کہا تھا کہ اگر ایودھیا میں متنازع زمین کا فیصلہ مسلمانوں کے حق میں آتا ہے تو یہ زمین ہندوؤں کو دے دینی چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر فیصلہ مسلمانوں کے حق میں نہیں آیا تو انہیں سکون سے اسے منظور کر لینا چاہئے۔
اویسی نے ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ مساجد محض کسی مولانا سے کہنے سے نہیں دی جا سکتیں، ان کا مالک کوئی مولانا نہیں بلکہ اللہ ہے، ایک بار بنی مسجد، ہمیشہ مسجد رہتی ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ مساجد کی نگرانی شیعہ، سنی، بریلوی، صوفی، دیوبندی، سلفی، بوہرہ کوئی بھی کر سکتاہے، لیکن وہ مالک نہیں ہیں، مساجد کا مالک تو صرف اللہ ہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مساجد وہ لوگ بناتے ہیں جو قیامت کے دن میں اعتماد رکھتے ہیں اور صرف اللہ سے ڈرتے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مسجد میں نماز پڑھنا مسلمانوں کا فرض ہے،یہ حفاظت ہے۔
ایودھیا تنازعہ میں 8 اگست کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی تھی۔ اس سماعت میں شیعہ سنٹرل بورڈ آف اتر پردیش نے اپنے ایفی ڈیوٹ میں کہا تھا کہ بابری مسجد کا علاقہ ہماری پراپرٹی ہے، وہاں رام مندر بنایا جانا چاہئے۔ اس تنازعہ کے حل کے لئے دوسرے فریقوں سے بات چیت کا حق بھی بورڈ کو ہی ہے۔ اس بڑے تنازعہ کے حل کے لئے بورڈ ایک کمیٹی بنانا چاہتا ہے اور اس کے لئے اسے وقت دیا جائے۔ بتا دیں کہ بورڈ نے پہلی بار سپریم کورٹ میں ہی ایفی ڈیوٹ دائر کیا تھا۔